تحریک لبیک کے مذاکرات کمیٹی میں کون سی اہم شخصیات شامل تھیں, کیا مطالبات منظور ہوئے.. ؟


راولپنڈی :تحفظ ناموس رسالت مارچ لیاقت باغ تا فیض آباد تحریکِ لبیــــــــــــک پاکستان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیر(ر) اعجاز شاہ، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، کمشنر اسلام آباد و دیگر وزراء کے ساتھ تحریری معاہدہ ہوا تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے پنجاب کے امیر علامہ پیر سید عنایت الحق شاہ سلطانپوری اور کے پی کے امیر علامہ ڈاکٹر محمد شفیق آمینی ٹی ایل پی پنجاب کے ناظم اعلی علامہ مفتی غلام عباس فیضی تھے

  1. فرانس کا سفیر ملک بدر کیا جائے گا.
  2. حکومت فرانس میں اپنا سفیر تعینات نہیں کرے گی.
  3. تمام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا
  4. تمام کارکنان کی رہائی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا. ان خیالات کا اظہار تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے فیض آباد دھرنا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا مزیدانہوں نے کہا کہ ہرامتی پر فرض ہے کہ وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرے ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جان والدین اولاد مال سے حتی کہ ہرچیز سے بڑھکر محبت کرتے ہیں اور ان شاء اللہ خون کے آخری قطرہ تک حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرپہرہ دیں گے ہم رسمی طور پر لبیک یارسول اللہ کا نعرہ نہیں لگاتے اسکا مظاہرہ 15نومبر 2020بروز اتوار لیا قت باغ سے لیکر فیض آباد تک جوہم پر ہزاروں شل اور گولیاں برسائی گی دنیا نے دیکھ لیا ہے ہم ناموس رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اس موقع پر تحریک لبیک پاکستان کے سرپرست اعلی علامہ پیر قاضی محمود احمد قادری اعوانی، مرکزی نائب امیر علامہ پیر سید ظہیر الحسن شاہ پنجاب کے امیر علامہ پیر سید عنایت الحق شاہ سلطانپوری، کے پی کے امیر علامہ ڈاکٹر محمد شفیق آمینی، سندھ کے امیر علامہ غلام غوث بغدادی علامہ مفتی غلام عباس فیضی خطیب الاسلام مولانا محمد فاروق الحسن قادری ٹی ایل پی سندھ اسمبلی کے ممبر مفتی قاسم فخری کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی، صاحبزادہ حافظ محمد سعد حسین رضوی اور دیگر نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے