ٹرانسجینڈر ایکٹ کا قانون خواجہ سراؤں ہے حقوق پر ڈاکہ ہے ،الماس بوبی

اسلام آباد (پوٹھوہار ٹائمز) ٹرانسجینڈر ایکٹ کے حوالے سے جمعیت اتحاد العلماء پنجاب کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شی میل رائٹس ایسوسی ایشن الماس بوبی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‏ٹرانسجینڈر ایکٹ کے حوالے سب سے بہترین کردار اوریا مقبول جان اور سینٹر مشتاق احمد نے کیا انہوں نے کہا کہ میں پہلی پٹیشنر ہوں جس نے 1997 میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کھڑی ہوئی نہ کہ جو آج اس بل کی حمایت میں کھڑے ہیں ،ہم تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے حج کیا ہے ،پانچ وقت کی نمازیں پڑھتے ہیں اور میں 2019 ء میں حج کے لیے گئی ،ہم نے خواجہ سرا کا آئی ڈی کارڈ نہیں بنوایا ،میرا خود مرد کا شناختی کارڈ ہے،ٹرانسجینڈر بل کے حوالے سے مجھے نہیں بلایا گیا ان کو معلوم تھا کہ یہ اس پر بولی گی ،میں اس کو تماشہ کہتی ہوں ،عمران خان نے خواجہ سرا کو صحت کارڈ کے لیے بلایا ان میں اصل خواجہ سرا نہیں تھے خود مجھے ٹی وی سے معلوم ہوا انہوں نے کہا کہ باہر کی لابیز پر پلنے والی این جی اوز Gay کو فروغ دے رہے ہیں ،اصل خواجہ سرا درزی ہیں ،گھروں میں کھانا بناتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ این جی اوز پاکستان میں خواجہ سراؤں کا سہارا لے کر بے حیائی کو فروغ دے رہی ہیں جب میں اس بل پر عدالت میں گئی تو ثاقب نثار نے میری بے عزتی کی ،اس بل کے ذریعے ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور ہمیں امید ہے کہ شریعہ کورٹ اس حوالے سے ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے