ویلنٹائن ڈے اور اسلام ۔۔تحریر :عبدالواجد

مغربی تہذیب نے بہت سے بیہودہ رسوم و رواج کو جنم دیا۔اور بد تہذیبی اور بد کرداری کے نئے نئے طریقوں کو فروغ دیا۔جس کی لپیٹ میں اس وقت پوری دنیا ہے اور خاص طور پر مسلم معاشرے ان کی فتنہ خیز برائیوں کے شکار ہیں۔اور قدم بقدم ان کے باطل، بے بنیاد اور گندے (Culture) کو أپنا رہے ہیں اور ان کے باطل دنوں کو مثلاً (Mother’s day),(Father’s day),(Christmas day) وغیرہ کو منا کر خود کر جدید طبقہ (Modern class) خیال کر رہے ہیں جو سراسر ضلالت اور جہالت پر مبنی ہیں۔ بلکل اسی طرح کا ایک دن 14 فروری ہے جو”یوم عاشقاں”یا”یوم محبت” یا (Valentine’s day) کے نام سے منایا جاتا ہے۔جس کی طرف میں آپکی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔اس دن کے حوالے سے بہت سے مفروضے پیش کیے جاتے ہیں جو کہ سارے بے دلیل ہیں انھی مفروضوں میں سے ایک مفروضہ یہ پیش کیا جاتا ہیکہ. پادری ویلنٹائن تیسری صدی عیسوی کے أواخر میں رومانوی بادشاہ(کلاڈیس) ثانی کے زیر حکومت رہتا تھا،کسی نافرمانی کی بنا پر بادشاہ نے پادری کو جیل کے حوالے کر دیا۔جیل میں وہ جیلر کی بیٹی پر فریفتہ ہو گیا اور وہ عورت اس کے عشق میں نصرانیت کو قبول کر گئی وہ لڑکی ایک سرخ گلاب لے کر اس کی زیارت کے لیے آتی تھی،جب بادشاہ نے یہ معاملہ دیکھا تو اسے پھانسی دینے کا حکم صادر کر دیا،پادری کو جب یہ پتا چلا تو اس نے یہ ارادہ کیا کے اس کا آخری لمحہ اس کی معشوقہ کے ساتھ گزرے،چنانچہ اس نے اس لڑکی کے پاس ایک کارڈ ارسال کیا جس پر لکھا ہوا تھا۔”مخلص ویلنٹائن کی طرف سے” پھر اس (پادری) کو 14فروری270ء کو پھانسی دے دی گئی۔پھر اہل یورپ نے اس دن کو پادری (ویلنٹائن) کی یاد میں منانا شروع کر دیا جو کہ آج پوری دنیا میں عروج پر ہے۔
"آج پوری دنیا میں اس دن کو نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بڑے زور و شور سے مناتے ہیں،اس موقع پر ویلنٹائن کارڈ ارسال کیے جاتے ہیں،خاص طور پر سرخ گلاب پیش کیے جاتے ہیں،ویلنٹائن ڈے کی مبارک باد دی جاتی ہے،آپس میں تحفے تحائف پیش کیے جاتے ہیں اور ڈانس اور رقص کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں،اور فحاشی و عریانی عروج بام پر ہوتی ہے۔ أفسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلم معاشرہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکا۔حالانکہ آپ غور کریں تو یہ ایک خالص بت پرستانہ عیسائی عقیدہ ہے،جس میں ایک کافر نصرانی شخصیت کی یاد منائی جاتی ہے،لہذا کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس طرح کی بیہودہ محافل میں شریک ہو۔ اس لیے Valentine’s day منانے کا مطلب مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت أختیار کرنا ہے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”جو کسی قوم کی مشابہت أختیار کرتا ہے وہ انھیں میں سے ہے۔(سنن أبی داؤد:4021) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں:اس حدیث کی کم از کم حالت ان سے مشابہت کرنے کی تحریم کا تقاضا کرتی ہے،اگر چہ حدیث کا ظاہر مشابہت أختیار کرنے والے کو کفر کا متقاضی ہے،جیسا کہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے :”اور جو بھی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی أختیار کرے یقیناً وہ انہی میں سے ہے۔(ألاقتضاء:ج1ص314) رہا اجماع تو اس میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰه نے یہ نقل کیا ہے کہ کفار سے ان کی عیدوں اور تہواروں میں مشابہت أختیار کرنے کی حرمت پر صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین کے وقت سے لے کر اجماع ہے،جیسا کہ امام ابن قیم رحمہ اللّٰه نے بھی اس پر علماء کرام کا اجماع نقل کیا ہے۔(ألاقتضاء ج1ص454و أحکام أھل الذمہ ج2ص722) او أمت مسلمہ تجھے کیا ہو گیا ہے تو بے حیا کیوں ہو گئی ہے جبکہ حیا تو تیرے ایمان کی ایک شاخ ہے جیسا کہ نبی أکرم ﷺ کا فرمان ہے:”ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری:152) اور ایک مقام پر یوں ارشاد فرمایا:” گزشتہ انبیاء کی تعلیمات میں سے جو بات لوگوں کے پاس محفوظ رہی ہے وہ یہی ہے کہ جب حیا نہ رہے تو جو جی چاہے کر ۔‘‘ ( بے حیا باش و ہرچہ خواہی کن ۔ ) (سنن ابی داؤد:4797) اے غفلت میں ڈھوبی مسلمانوں کی جماعت ذرا ہوش کے ناخن لے توں تو با غیرت قوم تھی،حیا تیری شریعت میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی پر تو نے أغیار کی روش کو اپنا کر اس غیرت اور حیا کو پاؤں کے نیچے مسخ کر کے رکھ دیا اسی لیے تو شاعر تڑپ اٹھا یہ کہتے ہوئے۔
"وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود”
"اور جو لوگ اس دن کو محبت کا نام دیتے ہیں وہ ذرا اس فرمان پر بھی غور کریں کہ محبت کا معیار کون ہونا چاہیے۔:’’ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص ایمان دار نہیں ہو سکتا حتٰی کہ میں(یعنی محمد ﷺ) اسے اس کی اولاد ، والد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو جاؤں ۔‘‘(سنن ابن ماجہ:67)
(تنبیہ)” ذرا عقل کے ناخن لیجیے کہ ہم نے پیارے نبی کریم ﷺ کی پاک و مطہر شریعت کو پس پشت کیوں ڈال دیا،أغیار کی غلامی کیوں قبول کر لی۔”ایک غیر مسلم مصنف (فلپ آگسٹن) مسلمانوں کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوئے کہتا ہے:ہماری عداوت صرف آج کے اسلام کے خلاف نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہماری عداوت اسلام کے خلاف ہے۔اس قوم کو غلیظ عقیدوں اور بے بنیاد عقیدوں سے مارو۔میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ یہ قوم ایک نہ ایک دن صلیب کی غلام بن جائے گی اور اس کا تمدن اور اس کا مذہب صلیب کے رنگ میں رنگا ہو گا۔اس وقت ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا لیکن ہماری روحیں دیکھیں گی کہ میں نے جو پیش گوئی کی ہے وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی ہے۔” آج ہمارے لیے مقام افسوس ہے کہ ہم ان کھوکھلی تہذیبوں کے پیچھے لگ گئے اور اپنے اصل مقام کو بھول گئے۔خدارا اپنے مقام کو پہچانیے اور شریعت محمدی پر اپنا تن،من اور دھن لوٹا دی جیے اور أغیار کی تہذیب و ثقافت کو پاؤں کے نیچے روند دیجیے۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔
” مغرب میں جا کر ڈھونڈ رہے ہیں سحر
جہاں سورج ڈوبے وہاں کیا دکھائی دے گا”

"Valentine’s day is a false and baselèss day, Muslims hâve nothing to dò with it”

              *وَ مَا عَلَیۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ*

14thfebruary

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے